بے خبری

خوف ابھی جڑا نہ تھا سلسلۂ کلام سے

حرف ابھی بجھے نہ تھے دہشت کم خرام سے

سنگ ملال کے لیے دل آستاں ہوا نہ تھا

اقلیم خواب میں کہیں کوئی زیاں ہوا نہ تھا

نکہت ابر و باد کی مستی میں ڈولتے تھے گھر

صاف دکھائی دیتے تھے

اس کی گلی کے سب شجر

گرد مثال دستکیں در پہ ابھی جمی نہ تھیں

رنگ فراق و وصل کی پرتیں ابھی کھلی نہ تھیں

ایسے میں تھی کسے خبر

جب ساعت ماہتاب ہو

یوں بھی تو ہے کہ اور ہی نقشۂ خاک و آب ہو

(625) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Be-KHabari In Urdu By Famous Poet Jameel Ur Rahman. Be-KHabari is written by Jameel Ur Rahman. Enjoy reading Be-KHabari Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Ur Rahman. Free Dowlonad Be-KHabari by Jameel Ur Rahman in PDF.