Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a217fce8626b69c2cc3e615d5bbc7177, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نقوش ماضی - جمیلؔ مظہری کی شاعری - Darsaal

نقوش ماضی

نظر میں شاعر کے پھر رہا ہے، ہرا بھرا پر بہار جنگل

وہ صبح رنگیں، وہ کیف منظر، وہ دامن کوہ بندھیا چل

ملی تھی اک رنگ و بو کی دنیا، تمام صحرا چمن چمن تھا

مگر وہ جنت نگاہ وادی بہار کا مستقل وطن تھا

کھڑا ہوا تھا غریب شاعر، خموش صحرائے رنگ و بو میں

مچل رہی تھی سحر کی دوشیزہ شب کے آغوش آرزو میں

ہوں چشم عاشق میں جیسے آنسو، ستارے یوں جھلملا رہے تھے

فلک پہ برہم تھی بزم انجم، چراغ گل ہوتے جا رہے تھے

تجلیوں کی فلک سے بارش تھی، ظلمت شب بکھر رہی تھی

کہ صبح کی سانولی حسینہ نہا رہی تھی، نکھر رہی تھی

ندی میں ہلکا سا تھا تموج کہیں جسے بے قرار غفلت

کہ نیند میں جیسے کروٹیں لے، جوان، بد مست خواب عورت

ہوا جو شانہ ہلا رہی تھی، تو موجیں ہشیار ہو رہی تھیں

طیور کے مست زمزموں سے فضائیں بے دار ہو رہی تھیں

یہ کیفیت تھی اور ایک جوگن ستار بیٹھی بجا رہی تھی

مگر وہ جنگل کی شاہزادی بہار کے گیت گا رہی تھی

بہار کے گیت گا رہی تھی فضا میں نغمے بکھیرتی تھی

سکوت فطرت کا داد دیتا تھا رخ جدھر کو وہ پھیرتی تھی

وہ نیند سے مضمحل نگاہیں وہ لب پہ مغموم مسکراہٹ

ہزار انداز دل ربائی اور ایک معصوم مسکراہٹ

تھیں نیند سے رسمسائی آنکھیں اور ان میں شوخی مچل رہی تھی

خمار آلودہ انکھڑیوں میں بہار کی روح پل رہی تھی

قمر کی طلعت، شفق کی سرخی، جبیں پہ صبح بہار خنداں

نگاہ آئینہ دار منظر، جمال پروردۂ بیاباں

ستار پہ نازک انگلیاں تھیں، کلائی گوری لچک رہی تھی

امنگیں لیتی تھیں دل میں کروٹ، رگ جوانی پھڑک رہی تھی

سنہرے جلووں کی چھوٹ ڈالی جو شاہ خاور کے تاج زر نے

طلائی افشاں چنی جبیں پر ملیح دوشیزۂ سحر نے

طلائی زیور سے اور چمکی عروس منظر کی دل ربائی

اٹھا جو سورج تو دھوپ نکلی حسینۂ صبح کھلکھلائی

فضا کی تبدیلیوں کو دیکھا جو بزم فطرت کی مطربہ نے

ستار رکھا، اٹھائی گگری، ندی کنارے چلی نہانے

وہ جا رہی تھی ندی کی جانب میں لوٹ کر گھر کو آ رہا تھا

ستار خاموش ہو چکا تھا مگر یہ دل گنگنا رہا تھا

زمانہ گزرا نقوش ماضی خیال سے مٹتے جا رہے ہیں

مگر وہ نغمے جمیلؔ اب تک دماغ کو گدگدا رہے ہیں

(1237) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nuqush-e-mazi In Urdu By Famous Poet Jameel Mazhari. Nuqush-e-mazi is written by Jameel Mazhari. Enjoy reading Nuqush-e-mazi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Mazhari. Free Dowlonad Nuqush-e-mazi by Jameel Mazhari in PDF.