Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5c9507c63fc1d0c60dd1cb99a1c646a5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
صبح خود بتائے گی تیرگی کہاں جائے - جمیلؔ مظہری کی شاعری - Darsaal

صبح خود بتائے گی تیرگی کہاں جائے

صبح خود بتائے گی تیرگی کہاں جائے

یہ چراغ کی جھوٹی روشنی کہاں جائے

جو نشیب آئے گا راستہ دکھائے گا

موڑ خود بتائے گا آدمی کہاں جائے

بڑھ کے دو قدم تو ہی اس کی پیٹھ ہلکی کر

یہ تھکا مسافر اے رہزنی کہاں جائے

ہاو ہو کی دنیا میں ماوتو کی دنیا میں

رنگ و بو کی دنیا میں سادگی کہاں جائے

بے تعلقی مسلک ہو چکا ہے دنیا کا

دوستی کہاں جائے دشمنی کہاں جائے

اب تو دھوپ آ پہنچی جھاڑیوں کے اندر بھی

اب پناہ لینے کو تیرگی کہاں جائے

کارواں نے چولہوں میں جھونک دی گھنی شاخیں

اب کہیں نہیں سایہ خستگی کہاں جائے

زخم دل تو کیا دو گے داغ سجدہ ہی دے دو

اب تمہاری چوکھٹ سے مظہریؔ کہاں جائے

(910) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Subh KHud Bataegi Tirgi Kahan Jae In Urdu By Famous Poet Jameel Mazhari. Subh KHud Bataegi Tirgi Kahan Jae is written by Jameel Mazhari. Enjoy reading Subh KHud Bataegi Tirgi Kahan Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Mazhari. Free Dowlonad Subh KHud Bataegi Tirgi Kahan Jae by Jameel Mazhari in PDF.