Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ee7ac1251c7dfc81aa891ce8841f0730, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہستی ہے جدائی سے اس کی جب وصل ہوا تو کچھ بھی نہیں - جمیلؔ مظہری کی شاعری - Darsaal

ہستی ہے جدائی سے اس کی جب وصل ہوا تو کچھ بھی نہیں

ہستی ہے جدائی سے اس کی جب وصل ہوا تو کچھ بھی نہیں

دریا میں نہ تھا تو قطرہ تھا دریا میں ملا تو کچھ بھی نہیں

اک شمع جلی تو محفل میں ہر سمت اجالا پھیل گیا

قانون یہی ہے فطرت کا پروانہ جلا تو کچھ بھی نہیں

سیلاب میں تنکے رقصاں تھے موجوں سے سفینے لرزاں تھے

اک دریا تھا سو طوفاں تھے دریا نہ رہا تو کچھ بھی نہیں

اصلیت تھی یا دھوکہ تھا اک فتنۂ رنگیں برپا تھا

سو جلوے تھے اک پردہ تھا پردہ نہ رہا تو کچھ بھی نہیں

طوفاں بھی تھا آندھی بھی تھی باراں بھی تھا بجلی بھی تھی

آئی جو گھٹا تو سب کچھ تھا برسی جو گھٹا تو کچھ بھی نہیں

پھولوں سے چمن آباد بھی تھے دام اپنا لیے صیاد بھی تھے

سب کچھ تھا جمیلؔ اس گلشن میں بدلی جو ہوا تو کچھ بھی نہیں

(1024) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hasti Hai Judai Se Uski Jab Wasl Hua To Kuchh Bhi Nahin In Urdu By Famous Poet Jameel Mazhari. Hasti Hai Judai Se Uski Jab Wasl Hua To Kuchh Bhi Nahin is written by Jameel Mazhari. Enjoy reading Hasti Hai Judai Se Uski Jab Wasl Hua To Kuchh Bhi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Mazhari. Free Dowlonad Hasti Hai Judai Se Uski Jab Wasl Hua To Kuchh Bhi Nahin by Jameel Mazhari in PDF.