Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_891883fe29df575b0741eb800d1332b0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
رستے میں لٹ گیا ہے تو کیا قافلہ تو ہے - جمیل ملک کی شاعری - Darsaal

رستے میں لٹ گیا ہے تو کیا قافلہ تو ہے

رستے میں لٹ گیا ہے تو کیا قافلہ تو ہے

یارو نئے سفر کا ابھی حوصلہ تو ہے

واماندگی سے اٹھ نہیں سکتا تو کیا ہوا

منزل سے آشنا نہ سہی نقش پا تو ہے

ہاتھوں میں ہاتھ لے کے یہاں سے گزر چلیں

قدموں میں پل صراط سہی راستا تو ہے

مانگے کی روشنی تو کوئی روشنی نہیں

اس دور مستعار میں اپنا دیا تو ہے

یہ کیا ضرور ہے میں کہوں اور تو سنے

جو میرا حال ہے وہ تجھے بھی پتا تو ہے

اپنی شکایتیں نہ سہی تیرا غم سہی

اظہار داستاں کا کوئی سلسلہ تو ہے

ہم سے کوئی تعلق خاطر تو ہے اسے

وہ یار با وفا نہ سہی بے وفا تو ہے

وہ آئے یا نہ آئے ملاقات ہو نہ ہو

رنگ سحر کے پاس خرام صبا تو ہے

پاؤں کی چاپ سے مری دھڑکن ہے ہم نوا

اس دشت ہول میں کوئی نغمہ سرا تو ہے

سورج ہمارے گھر نہیں آیا تو کیا ہوا

دو چار آنگنوں میں اجالا ہوا تو ہے

کانٹا نکل بھی جائے گا جب وقت آئے گا

کانٹے کے دل میں بھی کوئی کانٹا چبھا تو ہے

میں ریزہ ریزہ اڑتا پھروں گا ہوا کے ساتھ

صدیوں میں جھانک کر بھی مجھے دیکھنا تو ہے

آشوب آگہی کی شب بے کنار میں

تیرے لیے جمیلؔ کوئی سوچتا تو ہے

(1357) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raste Mein LuT Gaya Hai To Kya Qafila To Hai In Urdu By Famous Poet Jameel Malik. Raste Mein LuT Gaya Hai To Kya Qafila To Hai is written by Jameel Malik. Enjoy reading Raste Mein LuT Gaya Hai To Kya Qafila To Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Malik. Free Dowlonad Raste Mein LuT Gaya Hai To Kya Qafila To Hai by Jameel Malik in PDF.