توڑ کے ناتا ہم سجنوں سے پگ پگ وہ پچھتائے ہیں

توڑ کے ناتا ہم سجنوں سے پگ پگ وہ پچھتائے ہیں

جب جب ان سے آنکھ ملی ہے تب تب وہ شرمائے ہیں

روپ نگر کو چھوڑ کے جب سے آس نگر کو آئے ہیں

صحرا صحرا دھوپ کڑی ہے پیڑ نہ کوئی سائے ہیں

جنگل جنگل آگ لگی ہے دریا دریا پانی ہے

نگری نگری تھاہ نہیں ہے لوگ بہت گھبرائے ہیں

سچائی ہے امرت دھارا سچائی انمول سہارا

سچ کے رستے چل کے سب نے ٹھور ٹھکانے پائے ہیں

دولت تو ہے آنی جانی روپ نگر کی رام کہانی

دھن کے لوگ بھی دھرتی پر کب سکھ سے رہنے پائے ہیں

شیشہ جب بھی ٹوٹے گا جھنکار فضا میں گونجے گی

جب ہی کومل دیش دلارے پتھر سے ٹکرائے ہیں

جھوٹ کا ڈنکا بجتا تھا جس وقت جمیلؔ اس نگری میں

ہر رستے ہر موڑ پہ ہم نے سچ کے علم لہرائے ہیں

(704) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ToD Ke Nata Hum Sajnon Se Pag Pag Wo Pachhtae Hain In Urdu By Famous Poet Jameel Azimabadi. ToD Ke Nata Hum Sajnon Se Pag Pag Wo Pachhtae Hain is written by Jameel Azimabadi. Enjoy reading ToD Ke Nata Hum Sajnon Se Pag Pag Wo Pachhtae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jameel Azimabadi. Free Dowlonad ToD Ke Nata Hum Sajnon Se Pag Pag Wo Pachhtae Hain by Jameel Azimabadi in PDF.