ہر نفس اک نئی زنجیر مجھے ملتی ہے

ہر نفس اک نئی زنجیر مجھے ملتی ہے

جینا پڑتا ہے مجھے ہیر مجھے ملتی ہے

بھاگتا رہتا ہوں پرچھائیوں کی یورش سے

ہر جگہ اپنی ہی تصویر مجھے ملتی ہے

بے نوائی میں مرے دل کو سکوں ہے کتنا

چین سے جینے کی جاگیر مجھے ملتی ہے

میں نے دیکھا تھا کبھی سایوں کے ٹکراؤ کا خواب

آج اس خواب کی تعبیر مجھے ملتی ہے

کوئی لوٹاتا ہے بھیجا ہوا تحفہ مجھ کو

پیار کے بدلے میں تحقیر مجھے ملتی ہے

(815) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Nafas Ek Nai Zanjir Mujhe Milti Hai In Urdu By Famous Poet Jamal Owaisi. Har Nafas Ek Nai Zanjir Mujhe Milti Hai is written by Jamal Owaisi. Enjoy reading Har Nafas Ek Nai Zanjir Mujhe Milti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jamal Owaisi. Free Dowlonad Har Nafas Ek Nai Zanjir Mujhe Milti Hai by Jamal Owaisi in PDF.