Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_861dd8fc44531e1389fca06a1af657f2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ مثل آئینہ دیوار پر رکھا ہوا تھا - جمال احسانی کی شاعری - Darsaal

وہ مثل آئینہ دیوار پر رکھا ہوا تھا

وہ مثل آئینہ دیوار پر رکھا ہوا تھا

جو اک انعام میری ہار پر رکھا ہوا تھا

میں بائیں ہاتھ سے دشمن کے حملے روکتا تھا

کہ دایاں ہاتھ تو دستار پر رکھا ہوا تھا

وہی تو ایک صحرا آشنا تھا قافلے میں

وہ جس نے آبلے کو خار پر رکھا ہوا تھا

وصال و ہجر کے پھل دوسروں کو اس نے بخشے

مجھے تو رونے کی بیگار پر رکھا ہوا تھا

مسلم تھی سخاوت جس کی دنیا بھر میں اس نے

مجھے تنخواہ بے دینار پر رکھا ہوا تھا

خط تقدیر کے سفاک و افسردہ سرے پر

مرا آنسو بھی دست یار پر رکھا ہوا تھا

فلک نے اس کو پالا تھا بڑے ناز و نعم سے

ستارہ جو ترے رخسار پر رکھا ہوا تھا

وہی تو زندہ بچ کے آئے ہیں تیری گلی سے

جنہوں نے سر تری تلوار پر رکھا ہوا تھا

وہ صبح و شام مٹی کے قصیدے بھی سناتا

اور اس نے ہاتھ بھی غدار پر رکھا ہوا تھا

ترے رستے میں میری دونوں آنکھیں تھیں فروزاں

دیا تو بس ترے اصرار پر رکھا ہوا تھا

(996) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Misl-e-aina Diwar Par Rakkha Hua Tha In Urdu By Famous Poet Jamal Ehsani. Wo Misl-e-aina Diwar Par Rakkha Hua Tha is written by Jamal Ehsani. Enjoy reading Wo Misl-e-aina Diwar Par Rakkha Hua Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jamal Ehsani. Free Dowlonad Wo Misl-e-aina Diwar Par Rakkha Hua Tha by Jamal Ehsani in PDF.