Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1deee98148721e585fe11da35b899605, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ساحل پہ گوارہ ہمیں مرنا بھی نہیں ہے - جلیل ساز کی شاعری - Darsaal

ساحل پہ گوارہ ہمیں مرنا بھی نہیں ہے

ساحل پہ گوارہ ہمیں مرنا بھی نہیں ہے

ٹوٹی ہوئی کشتی سے اترنا بھی نہیں ہے

بیٹھے ہیں شب و روز تصور میں اسی کے

وہ راہ گزر جس سے گزرنا بھی نہیں ہے

لکھیں گے بہ ہر حال حکایات جنوں ہم

سچائی قلم میں ہے تو ڈرنا بھی نہیں ہے

احباب بھی اب تیز کیے بیٹھے ہیں ناخن

اب اپنے کسی زخم کو بھرنا بھی نہیں ہے

قاتل کو بلا لاؤ ستم گر کو صدا دو

انکار مجھے موت سے کرنا بھی نہیں ہے

یہ خاک ہے آدم کی دبا اس کو لحد میں

اس خاک کو راہوں میں بکھرنا بھی نہیں ہے

احسان مسافت میں کسی کا نہیں لیتے

دیوار کے سائے میں ٹھہرنا بھی نہیں ہے

(702) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sahil Pe Gawara Hamein Marna Bhi Nahin Hai In Urdu By Famous Poet Jaleel Saz. Sahil Pe Gawara Hamein Marna Bhi Nahin Hai is written by Jaleel Saz. Enjoy reading Sahil Pe Gawara Hamein Marna Bhi Nahin Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Saz. Free Dowlonad Sahil Pe Gawara Hamein Marna Bhi Nahin Hai by Jaleel Saz in PDF.