Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d750cdc1ff14d4bf7af76dac1b6eebbd, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
قاصد آیا مگر جواب نہیں - جلیلؔ مانک پوری کی شاعری - Darsaal

قاصد آیا مگر جواب نہیں

قاصد آیا مگر جواب نہیں

میرے لکھے کا بھی جواب نہیں

خم تو ہے ساقیا شراب نہیں

آسماں ہے اور آفتاب نہیں

بن کے بت سب وہ کہہ گزرتے ہیں

بے دہانی ترا جواب نہیں

صبح ہوتے وہ گھر گئے اپنے

اب نکلنے کا آفتاب نہیں

نور وہ ہے کہ کچھ نہیں کھلتا

ہے ترے رخ پہ یا نقاب نہیں

طور کے ذکر پر چمک اٹھے

بات کی ان بتوں کو تاب نہیں

گرچہ دنیا ہے آئینہ خانہ

میرا ثانی ترا جواب نہیں

بن گیا ہے نقاب چہرے کی

کہ اترتا کبھی عتاب نہیں

رخ سے افشاں چھڑا کے کہتے ہیں

آج تاروں میں ماہتاب نہیں

چاند کو رات کیا چھپائے گی

زلف رخ کے لئے نقاب نہیں

چڑھ کے اتریں گی تیوریاں سو بار

کچھ یہ چڑھتا ہوا شباب نہیں

کچھ نہیں میرے بے شمار گناہ

وہ اگر برسر حساب نہیں

ڈھل کے کہتا ہے چودھویں کا چاند

ایک شب سے سوا شباب نہیں

مے تو ڈھل کر رہے گی اے ساقی

کچھ یہ معشوق کا شباب نہیں

مے کدہ بھی بہشت ہے لیکن

مفت ملتی یہاں شراب نہیں

سن کے یہ پردے سے نکل آئے

تیری تصویر کا جواب نہیں

آہ کو سن کے منہ چھپاتے ہو

ایک جھونکے کی بھی نقاب نہیں

ختم ہوتی نہیں ہوس دل کی

ایک طوفان ہے شباب نہیں

دل جلے جب مزہ ہے رونے کا

مے ہے پانی اگر کباب نہیں

عشق میں ہے جلیلؔ لا ثانی

حسن میں یار کا جواب نہیں

(801) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qasid Aaya Magar Jawab Nahin In Urdu By Famous Poet Jaleel Manikpuri. Qasid Aaya Magar Jawab Nahin is written by Jaleel Manikpuri. Enjoy reading Qasid Aaya Magar Jawab Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Manikpuri. Free Dowlonad Qasid Aaya Magar Jawab Nahin by Jaleel Manikpuri in PDF.