Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a16b790073f08b84ea56b74f09291486, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا - جلیلؔ مانک پوری کی شاعری - Darsaal

مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا

مجھ کو تو مرض ہے بے خودی کا

زاہد کو گمان ہے مے کشی کا

ہر رنگ ہے تیرے آگے پھیکا

مہتاب ہے پھول چاندنی کا

چل جائے گا کام کچھ کسی کا

منہ مڑ نہ گیا اگر چھری کا

ہر وقت ہیں موت کی دعائیں

اللہ رے لطف زندگی کا

آئینہ بنا رہے ہو دل کو

دل ٹوٹ نہ جائے آرسی کا

ہم کہتے تھے جوڑے میں نہیں پھول

آخر نکلا وہ دل کسی کا

کہیے ابھی اک ادا پہ کٹ جائیں

دم دیکھتے تھے فقط چھری کا

مٹتی نہیں دشمنی کسی کی

رنگ اس میں ہے میری دوستی کا

بوسے کو جگہ ملی لبوں پر

اب رنگ جمے گا کیا مسی کا

پیارے پیارے تھے پھول سے ہونٹھ

دھبا یہ برا لگا مسی کا

اٹھلا اٹھلا کے ان کو چلنا

مٹ جائے بلا سے دل کسی کا

پاتے ہیں جو مجھ کو جی سے بیزار

کہتے ہیں مزہ ہے عاشقی کا

ہوں ایک سے سب حسین کیوں کر

ہے رنگ جدا کلی کلی کا

پہلے تو تھے محو دید موسیٰ

اب لیتے مزہ ہیں بے خودی کا

سمجھے تھے نہ ہم کو تم پہ مرنا

ہو جائے گا روگ زندگی کا

شوخی مضمون کی لے اڑی ہے

عالم ہے شعر میں پری کا

کھینچیں جو وہ تیر دل بھی دے ساتھ

حق کچھ تو ادا ہو دوستی کا

نالے بلبل کے تھے کہ چھریاں

دل ٹکڑے ہوا کلی کلی کا

اٹھنے نہ دیا کسی کے در سے

احسان ہے مجھ پہ لاغری کا

پھولوں سے کہو کہ روتی ہے اوس

اب اس سے مزہ نہیں ہنسی کا

کہتے تھے نہ ہم جلیلؔ تم سے

انجام برا ہے دل لگی کا

(936) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhko To Maraz Hai Be-KHudi Ka In Urdu By Famous Poet Jaleel Manikpuri. Mujhko To Maraz Hai Be-KHudi Ka is written by Jaleel Manikpuri. Enjoy reading Mujhko To Maraz Hai Be-KHudi Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Manikpuri. Free Dowlonad Mujhko To Maraz Hai Be-KHudi Ka by Jaleel Manikpuri in PDF.