Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3cc7d90d4a9ff694a91accf5de81f366, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بلیک آؤٹ کی آخری رات - جلیل حشمی کی شاعری - Darsaal

بلیک آؤٹ کی آخری رات

اب ہم جان گئے ہیں کہ اندھیرے ہمارا مقدر نہیں تھے

بلکہ تم نے شہر کی تمام اسٹریٹ لائٹس بجھا دی تھیں

ہمارا فرسٹریشن تمہاری مکاری ہے کہ ہم سے محبت اور جنس کی

سچی مسرتیں چھین کر تم نے ہمیں بلیو فلم کا عادی بنا دیا

ہمارے حشیش بھرے سگریٹوں کا دھواں تمہاری مشینوں کے عذاب

اور ملوں کی چمنیوں سے نکلنے والے زہر کا نتیجہ ہے

لیکن اب زہر تمہارا مقدر ہوگا کہ ہم توانائی کے ساتھ زندہ رہنے کا گر جان گئے ہیں

اب ہم کانٹنٹ کے خونخوار بھیڑیوں اور سائیبیریا کے

برفانی ریچھوں سے نہیں ڈرتے جنہوں نے پوری دنیا کو نازی کیمپ بنا دیا تھا

اب ہمیں ان مسخرے طوطوں کی دانشوری نہیں چاہئے جو ہزاروں

سال کی رٹی رٹائی باتیں دہرا کر ہمیں علم کے نام پر بے وقوف بنا رہے تھے

پلیٹو بہت بڑا آدمی تھا پھر بھی اپنے دور کی ریپبلکن ہم خود لکھیں گے

ہم معصوم بچے ہیں مگر ہمارے کھلونے توڑ کر تم نے ہمیں گالیاں دینے پر مجبور کر دیا

کل ہم پکنک مناتے مناتے مگرمچھ کے منہ میں چلے گئے تھے

لیکن آج پانیوں پر آگ لگا کر تیرتے رہنے کا فن سیکھ چکے ہیں

کل ہم تم سے بات کرتے ڈرتے تھے لیکن آج

خدا سے ہاٹ لائن پر گفتگو کر رہے ہیں

اگر تم راکٹوں پر بیٹھ کر بھگوڑوں کی طرح چاند اور مریخ کی طرف

جانا چاہتے ہو تو جاؤ ہمیں ہماری زمین اور آنے والا زمانہ چاہئے

رات فاحشہ عورت تھی جو تمہارے ساتھ سوئی رہی

لیکن اب دن نکل چکا ہے اور اس کا روشن سورج

اندھیروں بلیک آؤٹ اور فاحشہ عورتوں کے لئے موت کی علامت ہے

(685) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Black-out Ki AaKHiri Raat In Urdu By Famous Poet Jaleel Hashmi. Black-out Ki AaKHiri Raat is written by Jaleel Hashmi. Enjoy reading Black-out Ki AaKHiri Raat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel Hashmi. Free Dowlonad Black-out Ki AaKHiri Raat by Jaleel Hashmi in PDF.