Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f6cb21a096c9f454e4cd51b4c700e342, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شب وعدہ ہے تو ہے اور میں ہوں - جلالؔ لکھنوی کی شاعری - Darsaal

شب وعدہ ہے تو ہے اور میں ہوں

شب وعدہ ہے تو ہے اور میں ہوں

ہجوم آرزو ہے اور میں ہوں

دل بیگانہ خو ہے اور میں ہوں

بغل میں اک عدو ہے اور میں ہوں

مٹاتا ہی رہا جس کو مقدر

وہ میری آرزو ہے اور میں ہوں

پریشاں خاطری کہتی ہے اپنی

کسی کی جستجو ہے اور میں ہوں

شب تنہائی فرقت میں دل سے

کچھ اس کی گفتگو ہے اور میں ہوں

گلستاں جہاں ہے قابل سیر

طلسم رنگ و بو ہے اور میں ہوں

نگاہ لطف دلبر کا ہے اظہار

پھٹے دل کا رفو ہے اور میں ہوں

کہیں چھوڑا اگر قاتل کا دامن

تو پھر میرا لہو ہے اور میں ہوں

جلالؔ اس کو بنایا اس نے دشمن

قیامت میں عدو ہے اور میں ہوں

(684) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shab-e-wada Hai Tu Hai Aur Main Hun In Urdu By Famous Poet Jalal Lakhnavi. Shab-e-wada Hai Tu Hai Aur Main Hun is written by Jalal Lakhnavi. Enjoy reading Shab-e-wada Hai Tu Hai Aur Main Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jalal Lakhnavi. Free Dowlonad Shab-e-wada Hai Tu Hai Aur Main Hun by Jalal Lakhnavi in PDF.