Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6ba913922d29b3bed5093a210e11846a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی - جلالؔ لکھنوی کی شاعری - Darsaal

کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی

کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی

وہ فرق دلوں کا وہ جدائی نہیں جاتی

کیا دھوم بھی نالوں سے مچائی نہیں جاتی

سوتی ہوئی تقدیر جگائی نہیں جاتی

کچھ شکوہ نہ کرتے نہ بگڑتا وہ شب وصل

اب ہم سے کوئی بات بنائی نہیں جاتی

دیکھو تو ذرا خاک میں ہم ملتے ہیں کیونکر

یہ نیچی نگہ اب بھی اٹھائی نہیں جاتی

کہتی ہے شب ہجر بہت زندہ رہوگے

مانگا کرو تم موت ابھی آئی نہیں جاتی

وہ ہم سے مکدر ہیں تو ہم ان سے مکدر

کہہ دیتے ہیں صاف اپنی صفائی نہیں جاتی

ہم صلح بھی کر لیں تو چلی جاتی ہے ان میں

باہم دل و دلبر کی لڑائی نہیں جاتی

خود دل میں چلے آؤ گے جب قصد کرو گے

یہ راہ بتانے سے بتائی نہیں جاتی

چھپتی ہے جلالؔ آنکھوں میں کب حسرت دیدار

سو پردے اگر ہوں تو چھپائی نہیں جاتی

(776) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kyun Wasl Mein Bhi Aankh Milai Nahin Jati In Urdu By Famous Poet Jalal Lakhnavi. Kyun Wasl Mein Bhi Aankh Milai Nahin Jati is written by Jalal Lakhnavi. Enjoy reading Kyun Wasl Mein Bhi Aankh Milai Nahin Jati Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jalal Lakhnavi. Free Dowlonad Kyun Wasl Mein Bhi Aankh Milai Nahin Jati by Jalal Lakhnavi in PDF.