یہ تو نہیں کہ ہم پہ ستم ہی کبھی نہ تھے

یہ تو نہیں کہ ہم پہ ستم ہی کبھی نہ تھے

اتنا ضرور تھا کہ وہ نا گفتنی نہ تھے

اے چشم التفات یہ کیا ہو گیا تجھے

تیری نظر میں ہم تو کبھی اجنبی نہ تھے

پھرتے ہیں آفتاب زدہ کائنات میں

ہم پر کسی کی زلف کے احساں کبھی نہ تھے

پامال کر دیا جو فلک نے تو کیا کہیں

ہم تو کسی کمال کے بھی مدعی نہ تھے

کیا جرم تھا یہ آج بھی ہم پر نہیں کھلا

یہ علم ہے کہ اہل جنوں کشتنی نہ تھے

ہر لمحہ تیرے عشق میں عمر ابد بنا

جو دن بھی زندگی کے ملے عارضی نہ تھے

مرجھا کے بھی گئی نہ مہک جسم ناز کی

یہ موتیے کے پھول کوئی کاغذی نہ تھے

یاران شہر عشق میں بے آبرو ہوئے

ہم پر تو مہرباں وہ کبھی تھے کبھی نہ تھے

اقلیم عاشقی کو دیا دین شاعری

ہم صاحب کتاب تھے گرچہ نبی نہ تھے

ہم جن کی نذر کرتے جواہر کلام کے

طاہرؔ ہمارے شہر میں وہ جوہری نہ تھے

(1136) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye To Nahin Ki Hum Pe Sitam Hi Kabhi Na The In Urdu By Famous Poet Jafar Tahir. Ye To Nahin Ki Hum Pe Sitam Hi Kabhi Na The is written by Jafar Tahir. Enjoy reading Ye To Nahin Ki Hum Pe Sitam Hi Kabhi Na The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jafar Tahir. Free Dowlonad Ye To Nahin Ki Hum Pe Sitam Hi Kabhi Na The by Jafar Tahir in PDF.