موت

وہ تبسم کی سڑک پر

تھامے جس کی انگلیاں

محو سفر تھا کل تلک

روشن محبت کی اسی پہچان کو

درگور کر دینے سے پہلے

غم سمیٹے

نرم کاندھے پر

کسی لب ریز بادل کی طرح

رونے لگا تھا پھوٹ کر

بے چارگی آشفتگی درماندگی

سے واسطہ تھا ہر طرف اس کو

مگر یہ سلسلہ

کب تک کہاں تک

تازہ دم رہتا

معاً احساس جاگا ذہن میں اس کے

کہ اس سے آسماں کہنے لگا ہے

''جب مزہ چکھنا سبھی کو

موت کا ہے

ایک دن لازم

تو کیسا غم

نہیں کچھ بھی ترے بس میں

کمر کس لے

وفا کرنے کو سب رسمیں!''

(790) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Maut In Urdu By Famous Poet Jafar Sahni. Maut is written by Jafar Sahni. Enjoy reading Maut Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jafar Sahni. Free Dowlonad Maut by Jafar Sahni in PDF.