Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0c51514dbb7f4c73aa72267a4ad9f89c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
روشنیاں - جاں نثاراختر کی شاعری - Darsaal

روشنیاں

آج بھی کتنی ان گنت شمعیں

میرے سینے میں جھلملاتی ہیں

کتنے عارض کی جھلکیاں اب تک

دل میں سیمیں ورق لٹاتی ہیں

کتنے ہیرا تراش جسموں کی

بجلیاں دل میں کوند جاتی ہیں

کتنی تاروں سے خوش نما آنکھیں

میری آنکھوں میں مسکراتی ہیں

کتنے ہونٹوں کی گل فشاں آنچیں

میرے ہونٹوں میں سنسناتی ہیں

کتنی شب تاب ریشمی زلفیں

میرے بازو پہ سرسراتی ہیں

کتنی خوش رنگ موتیوں سے بھری

بالیاں دل میں ٹمٹماتی ہیں

کتنی گوری کلائیوں کی لویں

دل کے گوشوں میں جگمگاتی ہیں

کتنی رنگیں ہتھیلیاں چھپ کر

دھیمے دھیمے کنول جلاتی ہیں

کتنی آنچل سے پھوٹتی کرنیں

میرے پہلو میں رسمساتی ہیں

کتنی پائل کی شوخ جھنکاریں

دل میں چنگاریاں اڑاتی ہیں

کتنی انگڑائیاں دھنک بن کر

خود ابھرتی ہیں ٹوٹ جاتی ہیں

کتنی گل پوش نقرئی بانہیں

دل کو حلقے میں لے کے گاتی ہیں

آج بھی کتنی ان گنت شمعیں

میرے سینے میں جھلملاتی ہیں

اپنے اس جلوہ گر تصور کی

جاں فزا دل کشی سے زندہ ہوں

ان ہی بیتے جوان لمحوں کی

شوخ تابندگی سے زندہ ہوں

یہی یادوں کی روشنی تو ہے

آج جس روشنی سے زندہ ہوں

آؤ میں تم سے اعتراف کروں

میں اسی شاعری سے زندہ ہوں

(834) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raushniyan In Urdu By Famous Poet Jaan Nisar Akhtar. Raushniyan is written by Jaan Nisar Akhtar. Enjoy reading Raushniyan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaan Nisar Akhtar. Free Dowlonad Raushniyan by Jaan Nisar Akhtar in PDF.