Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f6f1fba3a29c1b8f7c6cdf7a28859427, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آخری ملاقات - جاں نثاراختر کی شاعری - Darsaal

آخری ملاقات

مت روکو انہیں پاس آنے دو

یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

دو پاؤں بنے ہریالی پر

ایک تتلی بیٹھی ڈالی پر

کچھ جگمگ جگنو جنگل سے

کچھ جھومتے ہاتھی بادل سے

یہ ایک کہانی نیند بھری

اک تخت پہ بیٹھی ایک پری

کچھ گن گن کرتے پروانے

دو ننھے ننھے دستانے

کچھ اڑتے رنگیں غبارے

ببو کے دوپٹے کے تارے

یہ چہرہ بنو بوڑھی کا

یہ ٹکڑا ماں کی چوڑی کا

یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

السائی ہوئی رت ساون کی

کچھ سوندھی خوشبو آنگن کی

کچھ ٹوٹی رسی جھولے کی

اک چوٹ کسکتی کولھے کی

سلگی سی انگیٹھی جاڑوں میں

اک چہرہ کتنی آڑوں میں

کچھ چاندنی راتیں گرمی کی

اک لب پر باتیں نرمی کی

کچھ روپ حسیں کاشانوں کا

کچھ رنگ ہرے میدانوں کا

کچھ ہار مہکتی کلیوں کے

کچھ نام وطن کی گلیوں کے

مت روکو انہیں پاس آنے دو

یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

کچھ چاند چمکتے گالوں کے

کچھ بھونرے کالے بالوں کے

کچھ نازک شکنیں آنچل کی

کچھ نرم لکیریں کاجل کی

اک کھوئی کڑی افسانوں کی

دو آنکھیں روشن دانوں کی

اک سرخ دلائی گوٹ لگی

کیا جانے کب کی چوٹ لگی

اک چھلا پھیکی رنگت کا

اک لاکٹ دل کی صورت کا

رومال کئی ریشم سے کڑھے

وہ خط جو کبھی میں نے نہ پڑھے

مت روکو انہیں پاس آنے دو

یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

کچھ اجڑی مانگیں شاموں کی

آواز شکستہ جاموں کی

کچھ ٹکڑے خالی بوتل کے

کچھ گھنگرو ٹوٹی پائل کے

کچھ بکھرے تنکے چلمن کے

کچھ پرزے اپنے دامن کے

یہ تارے کچھ تھرائے ہوئے

یہ گیت کبھی کے گائے ہوئے

کچھ شعر پرانی غزلوں کے

عنوان ادھوری نظموں کے

ٹوٹی ہوئی اک اشکوں کی لڑی

اک خشک قلم اک بند گھڑی

مت روکو انہیں پاس آنے دو

یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

کچھ رشتے ٹوٹے ٹوٹے سے

کچھ ساتھی چھوٹے چھوٹے سے

کچھ بگڑی بگڑی تصویریں

کچھ دھندلی دھندلی تحریریں

کچھ آنسو چھلکے چھلکے سے

کچھ موتی ڈھلکے ڈھلکے سے

کچھ نقش یہ حیراں حیراں سے

کچھ عکس یہ لرزاں لرزاں سے

کچھ اجڑی اجڑی دنیا میں

کچھ بھٹکی بھٹکی آشائیں

کچھ بکھرے بکھرے سپنے ہیں

یہ غیر نہیں سب اپنے ہیں

مت روکو انہیں پاس آنے دو

یہ مجھ سے ملنے آئے ہیں

میں خود نہ جنہیں پہچان سکوں

کچھ اتنے دھندلے سائے ہیں

(2279) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

AaKHiri Mulaqat In Urdu By Famous Poet Jaan Nisar Akhtar. AaKHiri Mulaqat is written by Jaan Nisar Akhtar. Enjoy reading AaKHiri Mulaqat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaan Nisar Akhtar. Free Dowlonad AaKHiri Mulaqat by Jaan Nisar Akhtar in PDF.