ہر ایک شخص پریشان و در بدر سا لگے

ہر ایک شخص پریشان و در بدر سا لگے

یہ شہر مجھ کو تو یارو کوئی بھنور سا لگے

اب اس کے طرز تجاہل کو کیا کہے کوئی

وہ بے خبر تو نہیں پھر بھی بے خبر سا لگے

ہر ایک غم کو خوشی کی طرح برتنا ہے

یہ دور وہ ہے کہ جینا بھی اک ہنر سا لگے

نشاط صحبت رنداں بہت غنیمت ہے

کہ لمحہ لمحہ پر آشوب و پر خطر سا لگے

کسے خبر ہے کہ دنیا کا حشر کیا ہوگا

کبھی کبھی تو مجھے آدمی سے ڈر سا لگے

وہ تند وقت کی رو ہے کہ پاؤں ٹک نہ سکیں

ہر آدمی کوئی اکھڑا ہوا شجر سا لگے

جہان نو کے مکمل سنگار کی خاطر

صدی صدی کا زمانہ بھی مختصر سا لگے

(784) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Ek ShaKHs Pareshan-o-darba-dar Sa Lage In Urdu By Famous Poet Jaan Nisar Akhtar. Har Ek ShaKHs Pareshan-o-darba-dar Sa Lage is written by Jaan Nisar Akhtar. Enjoy reading Har Ek ShaKHs Pareshan-o-darba-dar Sa Lage Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaan Nisar Akhtar. Free Dowlonad Har Ek ShaKHs Pareshan-o-darba-dar Sa Lage by Jaan Nisar Akhtar in PDF.