ہر ایک روح میں اک غم چھپا لگے ہے مجھے

ہر ایک روح میں اک غم چھپا لگے ہے مجھے

یہ زندگی تو کوئی بد دعا لگے ہے مجھے

پسند خاطر اہل وفا ہے مدت سے

یہ دل کا داغ جو خود بھی بھلا لگے ہے مجھے

جو آنسوؤں میں کبھی رات بھیگ جاتی ہے

بہت قریب وہ آواز پا لگے ہے مجھے

میں سو بھی جاؤں تو کیا میری بند آنکھوں میں

تمام رات کوئی جھانکتا لگے ہے مجھے

میں جب بھی اس کے خیالوں میں کھو سا جاتا ہوں

وہ خود بھی بات کرے تو برا لگے ہے مجھے

میں سوچتا تھا کہ لوٹوں گا اجنبی کی طرح

یہ میرا گاؤں تو پہچانتا لگے ہے مجھے

نہ جانے وقت کی رفتار کیا دکھاتی ہے

کبھی کبھی تو بڑا خوف سا لگے ہے مجھے

بکھر گیا ہے کچھ اس طرح آدمی کا وجود

ہر ایک فرد کوئی سانحہ لگے ہے مجھے

اب ایک آدھ قدم کا حساب کیا رکھئے

ابھی تلک تو وہی فاصلہ لگے ہے مجھے

حکایت غم دل کچھ کشش تو رکھتی ہے

زمانہ غور سے سنتا ہوا لگے ہے مجھے

(824) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Ek Ruh Mein Ek Gham Chhupa Lage Hai Mujhe In Urdu By Famous Poet Jaan Nisar Akhtar. Har Ek Ruh Mein Ek Gham Chhupa Lage Hai Mujhe is written by Jaan Nisar Akhtar. Enjoy reading Har Ek Ruh Mein Ek Gham Chhupa Lage Hai Mujhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaan Nisar Akhtar. Free Dowlonad Har Ek Ruh Mein Ek Gham Chhupa Lage Hai Mujhe by Jaan Nisar Akhtar in PDF.