تھم گئے اشک بھی برسے ہوئے بادل کی طرح

تھم گئے اشک بھی برسے ہوئے بادل کی طرح

دل کی بیتابی وہی آج بھی ہے کل کی طرح

میں بھی ہوں اشک فشاں آپ اکیلے ہی نہیں

میرا دامن بھی ہے نم آپ کے آنچل کی طرح

جام و ساغر ہی پہ موقوف نہیں ہے ساقی

ہم بھی گردش میں ہیں اک دور مسلسل کی طرح

انتظار شب وعدہ کی نہ پوچھو روداد

رات آنکھوں میں کٹی ہے کسی بیکل کی طرح

کسی امید کا مسکن نہ تمنا کا محل

دل کی ویرانی ہے سنسان سے جنگل کی طرح

آپ جل جائے مگر اوروں کو محظوظ کرے

زندگی تم بھی گزارو یوں ہی صندل کی طرح

تیرے جلنے سے اگر تیرگی کم ہو اے دل

تو بھی جل جا کسی جلتی ہوئی مشعل کی طرح

لاشیں بکھری ہیں تمناؤں کی ارمانوں کی

قلب کا گنج شہیداں بھی ہے مقتل کی طرح

(758) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tham Gae Ashk Bhi Barse Hue Baadal Ki Tarah In Urdu By Famous Poet J. P. Saeed. Tham Gae Ashk Bhi Barse Hue Baadal Ki Tarah is written by J. P. Saeed. Enjoy reading Tham Gae Ashk Bhi Barse Hue Baadal Ki Tarah Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by J. P. Saeed. Free Dowlonad Tham Gae Ashk Bhi Barse Hue Baadal Ki Tarah by J. P. Saeed in PDF.