Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4fab9504077e362b740ec7e2502555e4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ یاد نہیں اس کو کہ کیا بھول گیا ہے - جے پی سعید کی شاعری - Darsaal

کچھ یاد نہیں اس کو کہ کیا بھول گیا ہے

کچھ یاد نہیں اس کو کہ کیا بھول گیا ہے

دل جیسے کہ جینے کی ادا بھول گیا ہے

موسم کے بدلتے ہی مزاج اس کا بھی بدلا

وہ میری وفاؤں کا صلہ بھول گیا ہے

میں یاد ہوں جس شخص کو سینے سے لگائے

وہ شخص تو اب نام مرا بھول گیا ہے

کانوں پہ ہے بس ایک صدا کا تری پہرہ

ہر ایک صدا اس کے سوا بھول گیا ہے

بیمار کو اس سمت نہیں فکر مداوا

اس سمت معالج بھی دوا بھول گیا ہے

معلوم کریں پوچھ کے کچھ اس سے سوالات

کیا یاد ہے اس شخص کو کیا بھول گیا ہے

قرطاس نے ہر ایک عمل کر لیا محفوظ

مجرم ہی مگر اپنی خطا بھول گیا ہے

پاداش میں اعمال کی نظروں سے گرا کر

لگتا ہے کہ اب ہم کو خدا بھول گیا ہے

الزام نہ دو تم نئے شاعر کو سعیدؔ آج

جو سرخیٔ لب رنگ حنا بھول گیا ہے

(1126) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Yaad Nahin Usko Ki Kya Bhul Gaya Hai In Urdu By Famous Poet J. P. Saeed. Kuchh Yaad Nahin Usko Ki Kya Bhul Gaya Hai is written by J. P. Saeed. Enjoy reading Kuchh Yaad Nahin Usko Ki Kya Bhul Gaya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by J. P. Saeed. Free Dowlonad Kuchh Yaad Nahin Usko Ki Kya Bhul Gaya Hai by J. P. Saeed in PDF.