گرمی کا موسم

مئی کا آن پہنچا ہے مہینہ

بہا چوٹی سے ایڑی تک پسینا

بجے بارہ تو سورج سر پہ آیا

ہوا پیروں تلے پوشیدہ سایا

چلی لو اور تڑاقے کی پڑی دھوپ

لپٹ ہے آگ کی گویا کڑی دھوپ

زمیں ہے یا کوئی جلتا توا ہے

کوئی شعلہ ہے یا پچھوا ہوا ہے

در و دیوار ہیں گرمی سے تپتے

بنی آدم ہیں مچھلی سے تڑپتے

پرندے اڑ کے ہیں پانی پہ گرتے

چرندے بھی ہیں گھبرائے سے پھرتے

درندے چھپ گئے ہیں جھاڑیوں میں

مگر ڈوبے پڑے ہیں کھاڑیوں میں

نہ پوچھو کچھ غریبوں کے مکاں کی

زمیں کا فرش ہے چھت آسماں کی

نہ پنکھا ہے نہ ٹٹی ہے نہ کمرہ

ذرا سی جھونپڑی محنت کا ثمرہ

امیروں کو مبارک ہو حویلی

غریبوں کا بھی ہے اللہ بیلی

(7535) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Garmi Ka Mausam In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. Garmi Ka Mausam is written by Ismail Merathi. Enjoy reading Garmi Ka Mausam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad Garmi Ka Mausam by Ismail Merathi in PDF.