Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_fc3735800b56ab7b35c7e2bd24643746, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دال کی فریاد - اسماعیلؔ میرٹھی کی شاعری - Darsaal

دال کی فریاد

ایک لڑکی بگھارتی ہے دال

دال کرتی ہے عرض یوں احوال

ایک دن تھا ہری بھری تھی میں

ساری آفات سے بری تھی میں

تھا ہرا کھیت میرا گہوارہ

وہ وطن تھا مجھے بہت پیارا

پانی پی پی کے تھی میں لہراتی

دھوپ لیتی کبھی ہوا کھاتی

مینہ برستا تھا جھونکے آتے تھے

گودیوں میں مجھے کھلاتے تھے

یہی سورج زمیں تھے ماں باوا

مجھ سے کرتے تھے نیک برتاوا

جب کیا مجھ کو پال پوس بڑا

آہ ظالم کسان آن پڑا

گئی تقدیر یک بہ یک جو پلٹ

کھیت کا کھیت کر دیا تلپٹ

خوب لوٹا دھڑی دھڑی کر کے

مجھ کو گونوں میں لے گئے بھر کے

ہو گئی دم کے دم میں بربادی

چھن گئی ہائے میری آزادی!

کیا بتاؤں کہاں کہاں کھینچا

دال منڈی میں مجھ کو جا بیچا

ایک ظالم سے واں پڑا پالا

جس نے چکی میں مجھ کو دل ڈالا

ہوا تقدیر کا لکھا پورا

دونوں پاٹوں نے کر دیا چورا

نہ سنی میری آہ اور زاری

خوب بنیے نے کی خریداری

چھانا چھلنی میں چھاج میں پھٹکا

قید خانہ مرا بنا مٹکا

پھر مقدر مجھے یہاں لایا

تم نے تو اور بھی غضب ڈھایا

کھال کھینچی الگ کیے چھلکے

زخم کیوں کر ہرے نہ ہوں دل کے

ڈالیں مرچیں نمک لگایا خوب

رکھ کے چولھے پہ جی جلایا خوب

اس پہ کف گیر کے بھی ٹھوکے ہیں

اور ناخن کے بھی کچوکے ہیں

میرے گلنے کی لے رہی ہو خبر

دانت ہے آپ کا مرے اوپر

گرم گھی کر کے مجھ کو داغ دیا

ہائے تم نے بھی کچھ نہ رحم کیا

ہاتھ دھو کر پڑی ہو پیچھے تم

جان پر آ بنی حواس ہیں گم

اچھی بی بی تمہیں کرو انصاف

ظلم ہے یا نہیں قصور معاف

کہا لڑکی نے میری پیاری دال

مجھ کو معلوم ہے ترا سب حال

تو اگر کھیت سے نہیں آتی

خاک میں مل کے خاک ہو جاتی

یا کوئی گائے بھینس چر لیتی

پیٹ میں اپنے تجھ کو بھر لیتی

میں تو رتبہ ترا بڑھاتی ہوں

اب چپاتی سے تجھ کو کھاتی ہوں

نہ ستانا نہ جی جلانا تھا

یوں تجھے آدمی بنانا تھا

اگلی بیتی کا تو نہ کر کچھ غم

مہربانی تھی سب، نہ تھا یہ ستم

(2904) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dal Ki Fariyaad In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. Dal Ki Fariyaad is written by Ismail Merathi. Enjoy reading Dal Ki Fariyaad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad Dal Ki Fariyaad by Ismail Merathi in PDF.