Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_644865bf72d3bdf450910ff4cdec162f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا - اسماعیلؔ میرٹھی کی شاعری - Darsaal

تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا

تعریف اس خدا کی جس نے جہاں بنایا

کیسی زمیں بنائی کیا آسماں بنایا

پاؤں تلے بچھایا کیا خوب فرش خاکی

اور سر پہ لاجوردی اک سائباں بنایا

مٹی سے بیل بوٹے کیا خوش نما اگائے

پہنا کے سبز خلعت ان کو جواں بنایا

خوش رنگ اور خوشبو گل پھول ہیں کھلائے

اس خاک کے کھنڈر کو کیا گلستاں بنایا

میوے لگائے کیا کیا خوش ذائقہ رسیلے

چکھنے سے جن کے مجھ کو شیریں دہاں بنایا

سورج بنا کے تو نے رونق جہاں کو بخشی

رہنے کو یہ ہمارے اچھا مکاں بنایا

پیاسی زمیں کے منہ میں مینہ کا چوایا پانی

اور بادلوں کو تو نے مینہ کا نشاں بنایا

یہ پیاری پیاری چڑیاں پھرتی ہیں جو چہکتی

قدرت نے تیری ان کو تسبیح خواں بنایا

تنکے اٹھا اٹھا کر لائیں کہاں کہاں سے

کس خوبصورتی سے پھر آشیاں بنایا

اونچی اڑیں ہوا میں بچوں کو پر نہ بھولیں

ان بے پروں کا ان کو روزی رساں بنایا

کیا دودھ دینے والی گائیں بنائیں تو نے

چڑھنے کو میرے گھوڑا کیا خوش عناں بنایا

رحمت سے تیری کیا کیا ہیں نعمتیں میسر

ان نعمتوں کا مجھ کو ہے قدرداں بنایا

آب رواں کے اندر مچھلی بنائی تو نے

مچھلی کے تیرنے کو آب رواں بنایا

ہر چیز سے ہے تیری کاری گری ٹپکتی

یہ کارخانہ تو نے کب رائیگاں بنایا

(4483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tarif Us KHuda Ki Jis Ne Jahan Banaya In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. Tarif Us KHuda Ki Jis Ne Jahan Banaya is written by Ismail Merathi. Enjoy reading Tarif Us KHuda Ki Jis Ne Jahan Banaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad Tarif Us KHuda Ki Jis Ne Jahan Banaya by Ismail Merathi in PDF.