Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_043e0488e03fb075295d3883173769b0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں - اسماعیلؔ میرٹھی کی شاعری - Darsaal

کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں

کبھی تقصیر جس نے کی ہی نہیں

ہم سے پوچھو تو آدمی ہی نہیں

مر چکے جیتے جی خوشا قسمت

اس سے اچھی تو زندگی ہی نہیں

دوستی اور کسی غرض کے لئے

وہ تجارت ہے دوستی ہی نہیں

یا وفا ہی نہ تھی زمانے میں

یا مگر دوستوں نے کی ہی نہیں

کچھ مری بات کیمیا تو نہ تھی

ایسی بگڑی کہ پھر بنی ہی نہیں

جس خوشی کو نہ ہو قیام و دوام

غم سے بد تر ہے وہ خوشی ہی نہیں

بندگی کا شعور ہے جب تک

بندہ پرور وہ بندگی ہی نہیں

ایک دو گھونٹ جام وحدت کے

جو نہ پی لے وہ متقی ہی نہیں

کی ہے زاہد نے آپ دنیا ترک

یا مقدر میں اس کے تھی ہی نہیں

(897) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Taqsir Jis Ne Ki Hi Nahin In Urdu By Famous Poet Ismail Merathi. Kabhi Taqsir Jis Ne Ki Hi Nahin is written by Ismail Merathi. Enjoy reading Kabhi Taqsir Jis Ne Ki Hi Nahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ismail Merathi. Free Dowlonad Kabhi Taqsir Jis Ne Ki Hi Nahin by Ismail Merathi in PDF.