نسب نامہ

میں اور آدم

وہاں پرانے پیڑ کے نیچے

روز اکٹھا ہوتے تھے

وہ لکڑی سے

پہیے اور شہتیر بنایا کرتا تھا

میں پیڑوں اور پھولوں سے

رنگ کشید کیا کرتی تھی

پھر ہم دونوں نے مل کر

اک پیشہ ایجاد کیا

اور ایک قبیلہ جنم دیا

جب سے اب تک

ہم کو ایک نسب نامے کی ضرورت ہے

(718) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nasab-nama In Urdu By Famous Poet Ishrat Afreen. Nasab-nama is written by Ishrat Afreen. Enjoy reading Nasab-nama Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ishrat Afreen. Free Dowlonad Nasab-nama by Ishrat Afreen in PDF.