Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f52fabf6b3e9fbc9f1921e2378fce6b5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ ان دنوں تو ہمارا تھا لیکن اب کیا ہے - عرفانؔ صدیقی کی شاعری - Darsaal

وہ ان دنوں تو ہمارا تھا لیکن اب کیا ہے

وہ ان دنوں تو ہمارا تھا لیکن اب کیا ہے

پھر اس سے آج وہی رنج بے سبب کیا ہے

تم اس کا وار بچانے کی فکر میں کیوں ہو

وہ جانتا ہے مسیحائیوں کا ڈھب کیا ہے

دبیز کہر ہے یا نرم دھوپ کی چادر

خبر نہیں ترے بعد اے غبار شب کیا ہے

دکھا رہا ہے کسے وقت ان گنت منظر

اگر میں کچھ بھی نہیں ہوں تو پھر یہ سب کیا ہے

اب اس قدر بھی سکوں مت دکھا بچھڑتے ہوئے

وہ پھر تجھے نہ کبھی مل سکے عجب کیا ہے

میں اپنے چہرے سے کس طرح یہ نقاب اٹھاؤں

سمجھ بھی جا کہ پس پردۂ طرب کیا ہے

یہاں نہیں ہے یہ دستور گفتگو عرفانؔ

فغاں سنے نہ کوئی حرف زیر لب کیا ہے

(900) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Un Dinon To Hamara Tha Lekin Ab Kya Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Wo Un Dinon To Hamara Tha Lekin Ab Kya Hai is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Wo Un Dinon To Hamara Tha Lekin Ab Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Wo Un Dinon To Hamara Tha Lekin Ab Kya Hai by Irfan Siddiqi in PDF.