مجھے بچا بھی لیا چھوڑ کر چلا بھی گیا

مجھے بچا بھی لیا چھوڑ کر چلا بھی گیا

وہ مہرباں پس گرد سفر چلا بھی گیا

وگرنہ تنگ نہ تھی عشق پر خدا کی زمیں

کہا تھا اس نے تو میں اپنے گھر چلا بھی گیا

کوئی یقیں نہ کرے میں اگر کسی کو بتاؤں

وہ انگلیاں تھیں کہ زخم جگر چلا بھی گیا

مرے بدن سے پھر آئی گئے دنوں کی مہک

اگرچہ موسم برگ و ثمر چلا بھی گیا

ہوا کی طرح نہ دیکھی مری خزاں کی بہار

کھلا کے پھول مرا خوش نظر چلا بھی گیا

عجیب روشنیاں تھیں وصال کے اس پار

میں اس کے ساتھ رہا اور ادھر چلا بھی گیا

کل اس نے سیر کرائی نئے جہانوں کی

تو رنج نارسیٔ بال و پر چلا بھی گیا

(708) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhe Bacha Bhi Liya ChhoD Kar Chala Bhi Gaya In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Mujhe Bacha Bhi Liya ChhoD Kar Chala Bhi Gaya is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Mujhe Bacha Bhi Liya ChhoD Kar Chala Bhi Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Mujhe Bacha Bhi Liya ChhoD Kar Chala Bhi Gaya by Irfan Siddiqi in PDF.