Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1b0332d6860a22a427906d4ca1e77ab8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے - عرفانؔ صدیقی کی شاعری - Darsaal

ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے

ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے

چاند ہے اور چراغوں سے ضیا چاہتی ہے

اس کو رہتا ہے ہمیشہ مری وحشت کا خیال

میرے گم گشتہ غزالوں کا پتا چاہتی ہے

میں نے اتنا اسے چاہا ہے کہ وہ جان مراد

خود کو زنجیر محبت سے رہا چاہتی ہے

چاہتی ہے کہ کہیں مجھ کو بہا کر لے جائے

تم سے بڑھ کر تو مجھے موج فنا چاہتی ہے

روح کو روح سے ملنے نہیں دیتا ہے بدن

خیر یہ بیچ کی دیوار گرا چاہتی ہے

ہم پرندوں سے زیادہ تو نہیں ہیں آزاد

گھر کو چلتے ہیں کہ اب شام ہوا چاہتی ہے

ہم نے ان لفظوں کے پیچھے ہی چھپایا ہے تجھے

اور انہیں سے تری تصویر بنا چاہتی ہے

(694) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Humse Wo Jaan-e-suKHan Rabt-e-nawa Chahti Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Humse Wo Jaan-e-suKHan Rabt-e-nawa Chahti Hai is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Humse Wo Jaan-e-suKHan Rabt-e-nawa Chahti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Humse Wo Jaan-e-suKHan Rabt-e-nawa Chahti Hai by Irfan Siddiqi in PDF.