ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے

ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے

چاند ہے اور چراغوں سے ضیا چاہتی ہے

اس کو رہتا ہے ہمیشہ مری وحشت کا خیال

میرے گم گشتہ غزالوں کا پتا چاہتی ہے

میں نے اتنا اسے چاہا ہے کہ وہ جان مراد

خود کو زنجیر محبت سے رہا چاہتی ہے

چاہتی ہے کہ کہیں مجھ کو بہا کر لے جائے

تم سے بڑھ کر تو مجھے موج فنا چاہتی ہے

روح کو روح سے ملنے نہیں دیتا ہے بدن

خیر یہ بیچ کی دیوار گرا چاہتی ہے

ہم پرندوں سے زیادہ تو نہیں ہیں آزاد

گھر کو چلتے ہیں کہ اب شام ہوا چاہتی ہے

ہم نے ان لفظوں کے پیچھے ہی چھپایا ہے تجھے

اور انہیں سے تری تصویر بنا چاہتی ہے

(681) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Humse Wo Jaan-e-suKHan Rabt-e-nawa Chahti Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Humse Wo Jaan-e-suKHan Rabt-e-nawa Chahti Hai is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Humse Wo Jaan-e-suKHan Rabt-e-nawa Chahti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Humse Wo Jaan-e-suKHan Rabt-e-nawa Chahti Hai by Irfan Siddiqi in PDF.