Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_5c344774e5cb818b7edeafcaf5f38fcf, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہم سے شاید ہی کبھی اس کی شناسائی ہو - عرفانؔ صدیقی کی شاعری - Darsaal

ہم سے شاید ہی کبھی اس کی شناسائی ہو

ہم سے شاید ہی کبھی اس کی شناسائی ہو

دل یہ چاہے ہے کہ شہرت ہو نہ رسوائی ہو

وہ تھکن ہے کہ بدن ریت کی دیوار سا ہے

دشمن جاں ہے وہ پچھوا ہو کہ پروائی ہو

ہم وہاں کیا نگہ شوق کو شرمندہ کریں

شہر کا شہر جہاں اس کا تماشائی ہو

درد کیسا جو ڈبوئے نہ بہا لے جائے

کیا ندی جس میں روانی ہو نہ گہرائی ہو

کچھ تو ہو جو تجھے ممتاز کرے اوروں سے

جان لینے کا ہنر ہو کہ مسیحائی ہو

تم سمجھتے ہو جسے سنگ ملامت عرفانؔ

کیا خبر وہ بھی کوئی رسم پزیرائی ہو

(809) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Humse Shayad Hi Kabhi Uski Shanasai Ho In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Humse Shayad Hi Kabhi Uski Shanasai Ho is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Humse Shayad Hi Kabhi Uski Shanasai Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Humse Shayad Hi Kabhi Uski Shanasai Ho by Irfan Siddiqi in PDF.