در و دیوار کی زد سے نکلنا چاہتا ہوں میں

در و دیوار کی زد سے نکلنا چاہتا ہوں میں

ہوائے تازہ تیرے ساتھ چلنا چاہتا ہوں میں

وہ کہتے ہیں کہ آزادی اسیری کے برابر ہے

تو یوں سمجھو کہ زنجیریں بدلنا چاہتا ہوں میں

نمو کرنے کو ہے میرا لہو قاتل کے سینے سے

وہ چشمہ ہوں کہ پتھر سے ابلنا چاہتا ہوں میں

بلند و پست دنیا فیصلہ کرنے نہیں دیتی

کہ گرنا چاہتا ہوں یا سنبھلنا چاہتا ہوں میں

محبت میں ہوس کا سا مزا ملنا کہاں ممکن

وہ صرف اک روشنی ہے جس میں جلنا چاہتا ہوں میں

(759) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dar-o-diwar Ki Zad Se Nikalna Chahta Hun Main In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Dar-o-diwar Ki Zad Se Nikalna Chahta Hun Main is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Dar-o-diwar Ki Zad Se Nikalna Chahta Hun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Dar-o-diwar Ki Zad Se Nikalna Chahta Hun Main by Irfan Siddiqi in PDF.