ڈار سے اس کی نہ عرفانؔ جدا کر اس کو

ڈار سے اس کی نہ عرفانؔ جدا کر اس کو

کھول یہ بند وفا اور رہا کر اس کو

نظر آنے لگے اپنے ہی خد و خال زوال

اور دیکھا کرو آئینہ بنا کر اس کو

آخر شب ہوئی آغاز کہانی اپنی

ہم نے پایا بھی تو اک عمر گنوا کر اس کو

دیکھتے ہیں تو لہو جیسے رگیں توڑتا ہے

ہم تو مر جائیں گے سینے سے لگا کر اس کو

تیرے ویرانے میں ہونا تھا اجالا نہ ہوا

کیا ملا اے دل سفاک جلا کر اس کو

اور ہم ڈھونڈتے رہ جائیں گے خوشبو کا سراغ

ابھی لے جائے گی اک موج اڑا کر اس کو

(764) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dar Se Uski Na Irfan Juda Kar Usko In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Dar Se Uski Na Irfan Juda Kar Usko is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Dar Se Uski Na Irfan Juda Kar Usko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Dar Se Uski Na Irfan Juda Kar Usko by Irfan Siddiqi in PDF.