بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے

بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے

اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے

چمک رہا ہے افق تک غبار تیرہ شبی

کوئی چراغ سفر پر روانہ ہو گیا ہے

ہمیں تو خیر بکھرنا ہی تھا کبھی نہ کبھی

ہوائے تازہ کا جھونکا بہانہ ہو گیا ہے

غرض کہ پوچھتے کیا ہو مآل سوختگاں

تمام جلنا جلانا فسانہ ہو گیا ہے

فضائے شوق میں اس کی بساط ہی کیا تھی

پرند اپنے پروں کا نشانہ ہو گیا ہے

کسی نے دیکھے ہیں پت جھڑ میں پھول کھلتے ہوئے

دل اپنی خوش نظری میں دوانہ ہو گیا ہے

(1070) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Badan Mein Jaise Lahu Taziyana Ho Gaya Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Siddiqi. Badan Mein Jaise Lahu Taziyana Ho Gaya Hai is written by Irfan Siddiqi. Enjoy reading Badan Mein Jaise Lahu Taziyana Ho Gaya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Siddiqi. Free Dowlonad Badan Mein Jaise Lahu Taziyana Ho Gaya Hai by Irfan Siddiqi in PDF.