وفا کے باب میں اپنا مثالیہ ہو جاؤں

وفا کے باب میں اپنا مثالیہ ہو جاؤں

ترے فراق سے پہلے ہی میں جدا ہو جاؤں

میں اپنے آپ کو تیرے سبب سے جانتا ہوں

ترے یقین سے ہٹ کر تو واہمہ ہو جاؤں

تعلقات کے برزخ میں عین ممکن ہے

ذرا سا دکھ وہ مجھے دے تو میں ترا ہو جاؤں

ابھی میں خوش ہوں تو غافل نہ جان خود سے مجھے

نہ جانے کون سی لغزش پہ میں خفا ہو جاؤں

ابھی تو راہ میں حائل ہے آرزو کی فصیل

ذرا یہ عشق سوا ہو تو جا بہ جا ہو جاؤں

ابھی تو وقت تنفس کے ساتھ چلتا ہے

ذرا ٹھہر کہ میں اس جسم سے رہا ہو جاؤں

ابھی تو میں بھی تری جستجو میں شامل ہوں

قریب ہے کہ تمنا سے ماورا ہو جاؤں

خموشیاں ہیں اندھیرا ہے بے یقینی ہے

نہ ہو جو یاد بھی تیری تو میں خلا ہو جاؤں

کسی سے مل کے بچھڑنا بڑی اذیت ہے

تو کیا میں عہد تمنا کا فاصلہ ہو جاؤں

ترے خیال کی صورت گری کا شوق لیے

میں خواب ہو تو گیا ہوں اب اور کیا ہو جاؤں

یہ حرف و صوت کا رشتہ ہے زندگی کی دلیل

خدا وہ دن نہ دکھائے کہ بے صدا ہو جاؤں

وہ جس نے مجھ کو ترے ہجر میں بحال رکھا

تو آ گیا ہے تو کیا اس سے بے وفا ہو جاؤں

(790) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wafa Ke Bab Mein Apna Misaliya Ho Jaun In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Wafa Ke Bab Mein Apna Misaliya Ho Jaun is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Wafa Ke Bab Mein Apna Misaliya Ho Jaun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Wafa Ke Bab Mein Apna Misaliya Ho Jaun by Irfan Sattar in PDF.