نظر کو پھر کوئی چہرہ دکھایا جا رہا ہے

نظر کو پھر کوئی چہرہ دکھایا جا رہا ہے

یہ تم خود ہو کہ مجھ کو آزمایا جا رہا ہے

بہت آسودگی سے روز و شب کٹنے لگے ہیں

مجھے معلوم ہے مجھ کو گنوایا جا رہا ہے

سر مژگاں بگولے آ کے واپس جا رہے ہیں

عجب طوفان سینے سے اٹھایا جا رہا ہے

مرا غم ہے اگر کچھ مختلف تو اس بنا پر

مرے غم کو ہنسی میں کیوں اڑایا جا رہا ہے

بدن کس طور شامل تھا مرے کار جنوں میں

مرے دھوکے میں اس کو کیوں مٹایا جا رہا ہے

وہ دیوار انا جس نے مجھے تنہا کیا تھا

اسی دیوار کو مجھ میں گرایا جا رہا ہے

مری خوشیوں میں تیری اس خوشی کو کیا کہوں میں

چراغ آرزو تجھ کو بجھایا جا رہا ہے

خرد کی سادگی دیکھو کہ ظاہر حالتوں سے

مری وحشت کا اندازہ لگایا جا رہا ہے

ابھی اے باد وحشت اس طرف کا رخ نہ کرنا

یہاں مجھ کو بکھرنے سے بچایا جا رہا ہے

(857) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nazar Ko Phir Koi Chehra Dikhaya Ja Raha Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Nazar Ko Phir Koi Chehra Dikhaya Ja Raha Hai is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Nazar Ko Phir Koi Chehra Dikhaya Ja Raha Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Nazar Ko Phir Koi Chehra Dikhaya Ja Raha Hai by Irfan Sattar in PDF.