مرے خوابوں سے اوجھل اس کا چہرہ ہو گیا ہے

مرے خوابوں سے اوجھل اس کا چہرہ ہو گیا ہے

میں ایسا چاہتا کب تھا پر ایسا ہو گیا ہے

تعلق اب یہاں کم ہے ملاقاتیں زیادہ

ہجوم شہر میں ہر شخص تنہا ہو گیا ہے

تری تکمیل کی خواہش تو پوری ہو نہ پائی

مگر اک شخص مجھ میں بھی ادھورا ہو گیا ہے

جو باغ آرزو تھا اب وہی ہے دشت وحشت

یہ دل کیا ہونے والا تھا مگر کیا ہو گیا ہے

میں سمجھا تھا سیئے گی آگہی چاک جنوں کو

مگر یہ زخم تو پہلے سے گہرا ہو گیا ہے

میں تجھ سے ساتھ بھی تو عمر بھر کا چاہتا تھا

سو اب تجھ سے گلا بھی عمر بھر کا ہو گیا ہے

ترے آنے سے آیا کون سا ایسا تغیر

فقط ترک مراسم کا مداوا ہو گیا ہے

مرا عالم اگر پوچھیں تو ان سے عرض کرنا

کہ جیسا آپ فرماتے تھے ویسا ہو گیا ہے

میں کیا تھا اور کیا ہوں اور کیا ہونا ہے مجھ کو

مرا ہونا تو جیسے اک تماشا ہو گیا ہے

یقیناً ہم نے آپس میں کوئی وعدہ کیا تھا

مگر اس گفتگو کو ایک عرصہ ہو گیا ہے

اگرچہ دسترس میں آگہی ہے ساری دنیا

مگر دل کی طرف بھی ایک در وا ہو گیا ہے

یہ بے چینی ہمیشہ سے مری فطرت ہے لیکن

بقدر عمر اس میں کچھ اضافہ ہو گیا ہے

مجھے ہر صبح یاد آتی ہے بچپن کی وہ آواز

چلو عرفانؔ اٹھ جاؤ سویرا ہو گیا ہے

(1068) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mere KHwabon Se Ojhal Us Ka Chehra Ho Gaya Hai In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Mere KHwabon Se Ojhal Us Ka Chehra Ho Gaya Hai is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Mere KHwabon Se Ojhal Us Ka Chehra Ho Gaya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Mere KHwabon Se Ojhal Us Ka Chehra Ho Gaya Hai by Irfan Sattar in PDF.