Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bb2d5adb836f8c57b31b50bcfd9f0251, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہاں نہ جانے چلا گیا انتظار کر کے - عرفان ستار کی شاعری - Darsaal

کہاں نہ جانے چلا گیا انتظار کر کے

کہاں نہ جانے چلا گیا انتظار کر کے

یہاں بھی ہوتا تھا ایک موسم بہار کر کے

جو ہم پہ ایسا نہ کار دنیا کا جبر ہوتا

تو ہم بھی رہتے یہاں جنوں اختیار کر کے

نہ جانے کس سمت جا بسی باد یاد پرور

ہمارے اطراف خوشبوؤں کا حصار کر کے

کٹیں گی کس دن مدار و محور کی یہ طنابیں

کہ تھک گئے ہم حساب لیل و نہار کر کے

تری حقیقت پسند دنیا میں آ بسے ہیں

ہم اپنے خوابوں کی ساری رونق نثار کر کے

یہ دل تو سینے میں کس قرینے سے گونجتا تھا

عجیب ہنگامہ کر دیا بے قرار کر کے

ہر ایک منظر ہر ایک خلوت گنوا چکے ہیں

ہم ایک محفل کی یاد پر انحصار کر کے

تمام لمحے وضاحتوں میں گزر گئے ہیں

ہماری آنکھوں میں اک سخن کو غبار کر کے

یہ اب کھلا ہے کہ اس میں موتی بھی ڈھونڈتے تھے

کہ ہم تو بس آ گئے ہیں دریا کو پار کر کے

بقدر خواب طلب لہو ہے نہ زندگی ہے

ادا کرو گے کہاں سے اتنا ادھار کر کے

(1325) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahan Na-jaane Chala Gaya Intizar Kar Ke In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Kahan Na-jaane Chala Gaya Intizar Kar Ke is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Kahan Na-jaane Chala Gaya Intizar Kar Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Kahan Na-jaane Chala Gaya Intizar Kar Ke by Irfan Sattar in PDF.