Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_fcf810c165773543ce3b474126ab6a82, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کبھی کسی سے نہ ہم نے کوئی گلہ رکھا - عرفان ستار کی شاعری - Darsaal

کبھی کسی سے نہ ہم نے کوئی گلہ رکھا

کبھی کسی سے نہ ہم نے کوئی گلہ رکھا

ہزار زخم سہے اور دل بڑا رکھا

چراغ یوں تو سر طاق دل کئی تھے مگر

تمہاری لو کو ہمیشہ ذرا جدا رکھا

خرد سے پوچھا جنوں کا معاملہ کیا ہے

جنوں کے آگے خرد کا معاملہ رکھا

خیال روح کے آرام سے ہٹایا نہیں

جو خاک تھا سو اسے خاک میں ملا رکھا

ہزار شکر ترا اے مرے خدائے جنوں

کہ مجھ کو راہ خرد سے گریز پا رکھا

چھپا ہوا نہیں تجھ سے دل تباہ کا حال

یہ کم نہیں کہ ترے رنج کو بچا رکھا

وہ ایک زلف کہ لپٹی رہی رگ جاں سے

وہ اک نظر کہ ہمیں جس نے مبتلا رکھا

بس ایک آن میں گزرا میں کس تغیر سے

کسی نے سر پہ توجہ سے ہاتھ کیا رکھا

سنائی اپنی کہانی بڑے سلیقے سے

کہیں کہیں پہ فسانے میں واقعہ رکھا

سنا جو شور کہ وہ شیشہ‌ گر کمال کا ہے

تو ہم لپک کے گئے اور قلب جا رکھا

میں جانتا تھا کہ دنیا جو ہے وہ ہے ہی نہیں

سو خود کو خواہش دنیا سے ماورا رکھا

مرے جنوں نے کیے رد وجود اور عدم

الگ ہی طرح سے ہونے کا سلسلہ رکھا

خوشی سی کس نے ہمیشہ ملال میں رکھی

خوشی میں کس نے ہمیشہ ملال سا رکھا

کبھی نہ ہونے دیا طاق دل کو بے رونق

چراغ ایک بجھا اور دوسرا رکھا

نگاہ‌ دار مرا تھا مرے سوا نہ کوئی

سو اپنی ذات پہ پہرا بہت کڑا رکھا

تو پاس تھا تو رہے محو دیکھنے میں تجھے

وصال کو بھی ترے ہجر پر اٹھا رکھا

ترا جمال تو تجھ پر کبھی کھلے گا نہیں

ہمارے بعد بتا آئنے میں کیا رکھا

ہر ایک شب تھا یہی تیرے خوش گمان کا حال

دیا بجھایا نہیں اور در کھلا رکھا

ہمیں پہ فاش کیے راز ہائے حرف و سخن

تو پھر ہمیں ہی تماشا سا کیوں بنا رکھا

ملا تھا ایک یہی دل ہمیں بھی آپ کو بھی

سو ہم نے عشق رکھا آپ نے خدا رکھا

خزاں تھی اور خزاں سی خزاں خدا کی پناہ

ترا خیال تھا جس نے ہرا بھرا رکھا

جو ناگہاں کبھی اذن سفر ہوا عرفانؔ

تو فکر کیسی کہ سامان ہے بندھا رکھا

(1601) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Kisi Se Na Humne Koi Gila Rakkha In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Kabhi Kisi Se Na Humne Koi Gila Rakkha is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Kabhi Kisi Se Na Humne Koi Gila Rakkha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Kabhi Kisi Se Na Humne Koi Gila Rakkha by Irfan Sattar in PDF.