اب آ بھی جاؤ، بہت دن ہوئے ملے ہوئے بھی

اب آ بھی جاؤ، بہت دن ہوئے ملے ہوئے بھی

بھلا ہی دیں گے اگر دل میں کچھ گلے ہوئے بھی

ہماری راہ الگ ہے، ہمارے خواب جدا

ہم ان کے ساتھ نہ ہوں گے، جو قافلے ہوئے بھی

ہجوم شہر خرد میں بھی ہم سے اہل جنوں

الگ دکھیں گے، گریباں جو ہوں سلے ہوئے بھی

ہمیں نہ یاد دلاؤ ہمارے خواب سخن

کہ ایک عمر ہوئے ہونٹ تک ہلے ہوئے بھی

نظر کی، اور مناظر کی بات اپنی جگہ

ہمارے دل کے کہاں اب، جو سلسلے ہوئے بھی

یہاں ہے چاک قفس سے ادھر اک اور قفس

سو ہم کو کیا، جو چمن میں ہوں گل کھلے ہوئے بھی

ہمیں تو اپنے اصولوں کی جنگ جیتنی ہے

کسے غرض، جو کوئی فتح کے صلے ہوئے بھی

(1403) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ab Aa Bhi Jao, Bahut Din Hue Mile Hue Bhi In Urdu By Famous Poet Irfan Sattar. Ab Aa Bhi Jao, Bahut Din Hue Mile Hue Bhi is written by Irfan Sattar. Enjoy reading Ab Aa Bhi Jao, Bahut Din Hue Mile Hue Bhi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Irfan Sattar. Free Dowlonad Ab Aa Bhi Jao, Bahut Din Hue Mile Hue Bhi by Irfan Sattar in PDF.