Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_467d936e82a5b32c910caae2d2c50241, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
رخ روشن کا روشن ایک پہلو بھی نہیں نکلا - اقبال ساجد کی شاعری - Darsaal

رخ روشن کا روشن ایک پہلو بھی نہیں نکلا

رخ روشن کا روشن ایک پہلو بھی نہیں نکلا

جسے میں چاند سمجھا تھا وہ جگنو بھی نہیں نکلا

وہ تیرا دوست جو پھولوں کو پتھرانے کا عادی تھا

کچھ اس سے شعبدہ بازی میں کم تو بھی نہیں نکلا

ابھی کس منہ سے میں دعویٰ کروں شاداب ہونے کا

ابھی ترشے ہوئے شانے پہ بازو بھی نہیں نکلا

گھروں سے کس لیے یہ بھیڑ سڑکوں پر نکل آئی

ابھی تو بانٹنے وہ شخص خوشبو بھی نہیں نکلا

شکاری آئے تھے دل میں شکار آرزو کرنے

مگر اس دشت میں تو ایک آہو بھی نہیں نکلا

تری بھی حسن کاری کے ہزاروں لوگ ہیں قائل

گلی کوچوں سے لیکن اس کا جادو بھی نہیں نکلا

بتا اس دور میں اقبال ساجدؔ کون نکلے گا

صداقت کا علم لے کر اگر تو بھی نہیں نکلا

(1946) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

RuKH-e-raushan Ka Raushan Ek Pahlu Bhi Nahin Nikla In Urdu By Famous Poet Iqbal Sajid. RuKH-e-raushan Ka Raushan Ek Pahlu Bhi Nahin Nikla is written by Iqbal Sajid. Enjoy reading RuKH-e-raushan Ka Raushan Ek Pahlu Bhi Nahin Nikla Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Sajid. Free Dowlonad RuKH-e-raushan Ka Raushan Ek Pahlu Bhi Nahin Nikla by Iqbal Sajid in PDF.