Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9848a522c3acb0c7a2c73682b112aec0, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نگر میں رہتے تھے لیکن گھروں سے دور رہے - اقبال منہاس کی شاعری - Darsaal

نگر میں رہتے تھے لیکن گھروں سے دور رہے

نگر میں رہتے تھے لیکن گھروں سے دور رہے

عجیب لوگ تھے جو دلبروں سے دور رہے

دعائیں مانگتے پھرتے ہیں لوگ گلیوں میں

متاع ہوش ہمارے سروں سے دور رہے

یہ لوگ کیمیا گر ہیں پرکھ نہ لیں ہم کو

یہ بات سوچ کے وہ بے زروں سے دور رہے

متاع درد لٹاتے رہے زمانے میں

ہم اہل درد تھے سوداگروں سے دور رہے

گروں زمین پہ میں ٹوٹ کر ستارا سا

مگر سکون کی خواہش پروں سے دور رہے

نکل کے خود سے شناسائی کی نظر ڈھونڈو

جو لوگ گھر میں رہے دوسروں سے دور رہے

بدن ہے شیشے کے مانند وقت کا اقبال

اسے بتاؤ کہ ہم پتھروں سے دور رہے

(827) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nagar Mein Rahte The Lekin Gharon Se Dur Rahe In Urdu By Famous Poet Iqbal Minhas. Nagar Mein Rahte The Lekin Gharon Se Dur Rahe is written by Iqbal Minhas. Enjoy reading Nagar Mein Rahte The Lekin Gharon Se Dur Rahe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Minhas. Free Dowlonad Nagar Mein Rahte The Lekin Gharon Se Dur Rahe by Iqbal Minhas in PDF.