Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_29fa3e984d418492ca6e0a25eda7ab46, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مرگ گل سے پیشتر - اقبال حیدر کی شاعری - Darsaal

مرگ گل سے پیشتر

سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو

تم سمجھتے ہو گریباں چاک ہوں

میں تو اندوہ سماعت کے جراثیموں سے

بالکل پاک ہوں

نالۂ بیباک ہوں

سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو

تم سمجھتے ہو کہ بینائی گئی

بجھ گیا ہر روزن دیوار چپ ہے روشنی

نیم وا ہے تیرگی

یہ شگفت غنچہ لب کی صدا

وہ حسیں قوس قزح رنگیں قبا

دھڑکنوں کا سلسلہ

سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو

تم سمجھتے ہو کہ ساری انگلیاں پتھر کی ہیں

کیوں قلم کے خشک ہونٹوں سے

کوئی کاغذ چھوئیں

اسم اعظم کی لکھیں

سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو

تم سمجھتے ہو کہ خوابوں میں خیالوں کو لیے

لڑکھڑائیں گے ہمیشہ وصل کی خواہش میں

یوں ہی بن پیے

اپنے ہونٹوں کو سیے

میں سمجھتا ہوں اے میرے چارہ گر

مرگ گل سے پیشتر

اک سیہ شعلہ سا کرتا ہے طواف بوئے‌ جاں

لیکن اے جان جہاں

چھو انگشت شہادت سے کوئی نوک سناں

میں لکھوں گا تیرے چہرے پر وہ انمٹ داستاں

زندگی سچ بول دے

جو سب دریچے کھول دے

زندگی سچ بول دے

(967) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Marg-e-gul Se Peshtar In Urdu By Famous Poet Iqbal Haider. Marg-e-gul Se Peshtar is written by Iqbal Haider. Enjoy reading Marg-e-gul Se Peshtar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Haider. Free Dowlonad Marg-e-gul Se Peshtar by Iqbal Haider in PDF.