Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a473a07a8f81d69b7873da536f22ccb2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مانا کہ زندگی سے ہمیں کچھ ملا بھی ہے - اقبال عظیم کی شاعری - Darsaal

مانا کہ زندگی سے ہمیں کچھ ملا بھی ہے

مانا کہ زندگی سے ہمیں کچھ ملا بھی ہے

اس زندگی کو ہم نے بہت کچھ دیا بھی ہے

محسوس ہو رہا ہے کہ تنہا نہیں ہوں میں

شاید کہیں قریب کوئی دوسرا بھی ہے

قاتل نے کس صفائی سے دھوئی ہے آستیں

اس کو خبر نہیں کہ لہو بولتا بھی ہے

غرقاب کر دیا تھا ہمیں ناخداؤں نے

وہ تو کہو کہ ایک ہمارا خدا بھی ہے

ہو تو رہی ہے کوشش آرائش چمن

لیکن چمن غریب میں اب کچھ رہا بھی ہے

اے قافلے کے لوگو ذرا جاگتے رہو

سنتے ہیں قافلے میں کوئی رہنما بھی ہے

ہم پھر بھی اپنے چہرے نہ دیکھیں تو کیا علاج

آنکھیں بھی ہیں چراغ بھی ہے آئنا بھی ہے

اقبالؔ شکر بھیجو کہ تم دیدہ ور نہیں

دیدہ وروں کو آج کوئی پوچھتا بھی ہے

(1745) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mana Ki Zindagi Se Hamein Kuchh Mila Bhi Hai In Urdu By Famous Poet Iqbal Azeem. Mana Ki Zindagi Se Hamein Kuchh Mila Bhi Hai is written by Iqbal Azeem. Enjoy reading Mana Ki Zindagi Se Hamein Kuchh Mila Bhi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Azeem. Free Dowlonad Mana Ki Zindagi Se Hamein Kuchh Mila Bhi Hai by Iqbal Azeem in PDF.