Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e9c27164372a16d5b3f7ddfebc83b5bb, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کچھ ایسے زخم بھی در پردہ ہم نے کھائے ہیں - اقبال عظیم کی شاعری - Darsaal

کچھ ایسے زخم بھی در پردہ ہم نے کھائے ہیں

کچھ ایسے زخم بھی در پردہ ہم نے کھائے ہیں

جو ہم نے اپنے رفیقوں سے بھی چھپائے ہیں

یہ کیا بتائیں کہ ہم کیا گنوا کے آئے ہیں

بس اک ضمیر بہ مشکل بچا کے لائے ہیں

اب آ گئے ہیں تو پیاسے نہ جائیں گے ساقی

کچھ آج سوچ کے ہم میکدے میں آئے ہیں

کوئی ہواؤں سے کہہ دو ادھر کا رخ نہ کرے

چراغ ہم نے سمجھ بوجھ کر جلائے ہیں

جہاں کہیں بھی صدا دی یہی جواب ملا

یہ کون لوگ ہیں پوچھو کہاں سے آئے ہیں

چمن میں دیکھیے اب کے ہوا کدھر کی چلے

خزاں نصیبوں نے پھر آشیاں بنائے ہیں

سفر پہ نکلے ہیں ہم پورے اہتمام کے ساتھ

ہم اپنے گھر سے کفن ساتھ لے کے آئے ہیں

انہیں پرائے چراغوں سے کیا غرض اقبالؔ

جو اپنے گھر کے دیئے خود بجھا کے آئے ہیں

(1387) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Aise ZaKHm Bhi Dar-parda Humne Khae Hain In Urdu By Famous Poet Iqbal Azeem. Kuchh Aise ZaKHm Bhi Dar-parda Humne Khae Hain is written by Iqbal Azeem. Enjoy reading Kuchh Aise ZaKHm Bhi Dar-parda Humne Khae Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Iqbal Azeem. Free Dowlonad Kuchh Aise ZaKHm Bhi Dar-parda Humne Khae Hain by Iqbal Azeem in PDF.