نہ پوچھو دوستو میں کس طرح ہنستا ہنساتا ہوں

نہ پوچھو دوستو میں کس طرح ہنستا ہنساتا ہوں

توجہ یاد رکھتا ہوں تغافل بھول جاتا ہوں

مجھے تو یاد ہے میں آج تک بھولا نہیں تجھ کو

بتا بھولے سے تجھ کو بھی کبھی میں یاد آتا ہوں

اگر ماضی بھلا بیٹھے تو اپنا حال کیا ہوگا

کہانی رات بھر اہل چمن کو میں سناتا ہوں

یہ کیا کم ہے کہ میرے دل میں پنہاں دولت غم ہے

میں اکثر اپنی پلکوں کو ستاروں سے سجاتا ہوں

دل وحشت زدہ کا انتظارؔ اب تو یہ عالم ہے

کہ خود اپنا نشیمن اپنے ہاتھوں سے جلاتا ہوں

(748) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Puchho Dosto Main Kis Tarah Hansta Hansata Hun In Urdu By Famous Poet Intizar Ghazipuri. Na Puchho Dosto Main Kis Tarah Hansta Hansata Hun is written by Intizar Ghazipuri. Enjoy reading Na Puchho Dosto Main Kis Tarah Hansta Hansata Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Intizar Ghazipuri. Free Dowlonad Na Puchho Dosto Main Kis Tarah Hansta Hansata Hun by Intizar Ghazipuri in PDF.