کرب آگہی

پھر وہی انداز وہی آواز

جیسے ابھی کوئی کہے گا

تم میری روشنی ہو

وہی آواز

جس نے محبت سے نفرت کرنا سکھایا

جس نے باور کرایا کہ جسم کی تو کوئی حقیقت ہی نہیں

آدمی سے آدمی کا رشتہ کبھی بھی بے معانی ہو سکتا ہے

تب کسی بیتے ہوئے بکھرے لمحے میں دی گئی آواز ڈوب جاتی ہے

مگر اب کی بار آواز سے آواز تک کے سفر نے جو نام پکارا

تو معلوم ہوا

کہ من میں کہیں ٹوٹی ہوئی چوڑی کا ٹکڑا رہ گیا تھا

جو اب اس آواز کی لے پہ بار بار چبھتا ہے

(832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Karb Aagahi In Urdu By Famous Poet Injila Hamesh. Karb Aagahi is written by Injila Hamesh. Enjoy reading Karb Aagahi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Injila Hamesh. Free Dowlonad Karb Aagahi by Injila Hamesh in PDF.