Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4ca28cb1014b5201df77e7c22ec63216, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
لوگ پابند سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں - عمران شناور کی شاعری - Darsaal

لوگ پابند سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں

لوگ پابند سلاسل ہیں مگر خاموش ہیں

بے حسی چھائی ہے ایسی گھر کے گھر خاموش ہیں

دیکھتے ہیں ایک دوجے کو تماشے کی طرح

ان پہ کرتی ہی نہیں آہیں اثر خاموش ہیں

ہم حریف جاں کو اس سے بڑھ کے دے دیتے جواب

کوئی تو حکمت ہے اس میں ہم اگر خاموش ہیں

اپنے ہی گھر میں نہیں ملتی اماں تو کیا کریں

پھر رہے ہیں مدتوں سے در بدر خاموش ہیں

ٹوٹنے سے بچ بھی سکتے تھے یہاں سب آئنے

جانے کیوں اس شہر کے آئینہ گر خاموش ہیں

پیش خیمہ ہے شناورؔ یہ کسی طوفان کا

سب پرندے اڑ گئے ہیں اور شجر خاموش ہیں

(1565) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Log Paband-e-salasil Hain Magar KHamosh Hain In Urdu By Famous Poet Imran Shanawar. Log Paband-e-salasil Hain Magar KHamosh Hain is written by Imran Shanawar. Enjoy reading Log Paband-e-salasil Hain Magar KHamosh Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imran Shanawar. Free Dowlonad Log Paband-e-salasil Hain Magar KHamosh Hain by Imran Shanawar in PDF.