Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8d979b6799f5f324f8b93a21975d7707, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کالا - عمران شمشاد کی شاعری - Darsaal

کالا

کالا حد سے بھی کالا تھا

اتنا کالا جتنی تیری سوچ

اتنا کالا جتنی تیرے دل کی کالک

کون تھا کالا

کالا کالا سوچتا جاتا

کھرچ کھرچ کر نوچتا جاتا

اپنا ہونا کھوجتا جاتا

جملوں کی بدبو کے اندر

اپنی خوشبو سونگھتا جاتا

اپنی سگریٹ پھونکتا جاتا

کالے کی سگریٹ بھی کالی

کالے کا گردہ بھی کالا

کالے کی کپی بھی کالی

کالے کی چسکی بھی کالی

کالے کا ہر کش بھی کالا

ہر ہر کش سے لال بھبھوکا

کالے کی آنکھیں بھی کالی

آنکھوں سے گرنے والے سب آنسو کالے

اور کالی آنکھوں میں دکھنے والی

مشکل کی دیوار بھی کالی

کالے کی تو جیت بھی کالی ہار بھی کالی

کالے کے سب بلب بھی کالے

کالے کی سب وائرنگ کالی

وائرنگ وہ جو اندر اندر

سلگ سلگ کر

کالے کی ساری سوچوں کو

اور خوابوں کو

گلا چکی تھی

جلا چکی تھی

جب وہ چلتا تو لگتا وہ لہراتا ہے

چلتے چلتے بل کھاتا ہے

گر جاتا ہے

کالا کیا تھا

کلنگ کا ٹیکہ

زمیں کا دھبہ

کالا جس کی آگ میں جل کر راکھ ہوا تھا

کالے کے اندر کی آگ تھی

یا تھی وہ باہر کی آگ

آگ بھی کالی

دھواں بھی کالا راکھ بھی کالی

آگ سے اٹھنے والا اک اک شعلہ کالا

کالے کی بے بسی بھی کالی

کالے کی کھجلی بھی کالی

کالے کے سب پھوڑے پھنسی چھالے کالے

کالے کو سب کالا کہنے والے کالے

اک دن کالی سڑک کنارے

بنگالی کے پان کے کیبن کی جالی کو تھامے کالا

گھور رہا تھا آتے جاتے

رنگ برنگے کرداروں کو

رکشا موٹر سائیکل اور کاروں کو

اک لمبی سی کالی گاڑی

دھواں اڑاتی

چیختی اور چلاتی گزری

گہرے کالے بالوں والی گوری بچی

ایک گلی سے بھاگتی نکلی

کالا بھاگا

اور گوری بچی کو پورے زور سے دھکا دے کر

کالی گاڑی کے دھکے کو خود پر جھیلا

کالا جاتے جاتے سب سے کیسا کھیلا

گوری بچی بچ گئی لیکن

کالا اپنی جاں دے بیٹھا

پیلے لال گلابی چہرے

کالے کی جانب جب لپکے

سب نے دیکھا

کالے کی آنکھوں میں چیخ رہا تھا ایک سوال

کالے کے زخموں سے بہنے والا خون تھا لال

(1027) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kala In Urdu By Famous Poet Imran Shamshad. Kala is written by Imran Shamshad. Enjoy reading Kala Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imran Shamshad. Free Dowlonad Kala by Imran Shamshad in PDF.