Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_975072bc5ae8813ce6169adb19dd4e2f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ٹھہر کے دیکھ تو اس خاک سے کیا کیا نکل آیا - عمران شمشاد کی شاعری - Darsaal

ٹھہر کے دیکھ تو اس خاک سے کیا کیا نکل آیا

ٹھہر کے دیکھ تو اس خاک سے کیا کیا نکل آیا

مری پر گرد پیشانی سے بھی سجدہ نکل آیا

کہیں پیپل اگے ہیں تیسری منزل کے چھجے پر

کہیں کھڑکی کی چوکھٹ سے کوئی قبضہ نکل آیا

ہمارا راستہ تو علم کا تھا جستجو کا تھا

نہ جانے کون سے رستے سے یہ رستہ نکل آیا

تو کیا ہر علم مشکل کی بدولت سیکھتے ہیں ہم

جہاں دشواریاں پہنچیں وہیں رستہ نکل آیا

خدا جانے یہ علم ہیئت اشیا کہاں ٹھہرے

جسے عنصر سا سمجھا تھا مرکب سا نکل آیا

یہ منزل قید خانہ لگ رہی تھی کچھ دنوں پہلے

اور اب اس قید خانے کا بھی دروازہ نکل آیا

بہت نزدیک آنے کا بہانہ مل گیا ہم کو

تمہارا اور میرا دور کا رشتہ نکل آیا

کسی کے آئینہ خانے میں اپنا عکس بھی گم ہے

کسی کے آئینے میں آئینہ خانہ نکل آیا

یہاں تک میں بڑی مشکل بڑی کوشش سے پہنچا تھا

مگر صندوق کھولا تو نیا نقشہ نکل آیا

تمہارے شہر کی سڑکیں بھی بارش دھو گئی ہوگی

ہمارے گاؤں کی گلیوں میں تو سبزہ نکل آیا

(1028) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Thahar Ke Dekh Tu Is KHak Se Kya Kya Nikal Aaya In Urdu By Famous Poet Imran Shamshad. Thahar Ke Dekh Tu Is KHak Se Kya Kya Nikal Aaya is written by Imran Shamshad. Enjoy reading Thahar Ke Dekh Tu Is KHak Se Kya Kya Nikal Aaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Imran Shamshad. Free Dowlonad Thahar Ke Dekh Tu Is KHak Se Kya Kya Nikal Aaya by Imran Shamshad in PDF.